ابتدا

قومی ترجمہ مشن کا تصور اصل میں ہندوستان کے وزیر آعظم ڈاکٹر مَن موہن سے آیا۔ نیشنل نالیج کمیشن (این کے سی) کی پہلی نشست میں اس نے ذکر کیا کہ بہت سے اہم میدانوں میں علم تک رسائی کو فروغ دینے کے لئے ترجمہ شدہ موادوں کی دستیابی اور تعلیم اور مسلسل آموزش میں لوگوں کی شرکت کو وسعت دینا اور تقویت بخشنا کتنا اہم ہوتا۔ جناب سام پِترودا کی صدارت میں کمیشن نے مشورے پر غوروفکر کیا اور ہندوستان میں تعلیم کے لئے ترجمہ کے اسباب کو فروغ دینے کی خاطر ایک علیحدہ ادارہ یا مشن قائم کرنے کی فوری ضرورت محسوس کی۔

جبکہ یہ سچ ہے کہ ہندوستان میں ترجمہ کا کام ہمیشہ سے جاری رہا ہے اور اس اہم میدان میں بارآور عوامی شرکت کی ضرورت ہے کیونکہ خاص طور پر ملک میں ترجمہ کی سرگرمی میں ناہمواریت دیکھی جاتی ہے اور یہ ناہمواریت نہ صرف مضامین اور زبان بلکہ معیار، تقسیم اور دستیابی کی سطح پر بھی رہی ہے۔ ترجمہ کی سرگرمیاں بالواسطہ اور بلا واسطہ نوکری بھی فراہم کرتی ہیں اور اس طرح بےروزگار تعلیم یافتہ کو ایک حیات بخش پیشہ ملنے پر عوام کی خدمت کے لئے ان کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔    

مزید بر آں ۔۔۔۔۔ ترجمہ کے ذریعے اور انسانی وسائل کو فروغ دیتے ہوئے ایک علمی سماج قائم کرنے کے شعور نے نیشنل نالیج کمیشن کو ڈاکٹر جَیَتی گھوس کی رہنمائی میں ایک کارکن عملہ تشکیل دینے پر آمادہ کیا جو ترجمہ کی سرگرمی، اس کی ترقی، اشاعت اور پھیلاو میں مصروف مختلف ایجنسیوں اور لوگوں کو باہم مربوط کرے۔ اس کارکن عملے میں سرکاری اور نیم سرکاری تنظیموں کے مناسب نمائندگان، علمی ادارے، ماہر لسانیات، ترجمہ نگار، ماہر تعلیمیات، ناشرین اور ہندوستان میں ترجمہ کی سرگرمی سے جڑے دوسرے ادرے اور دانشور شامل ہیں۔ جیوں ہی دلّی میں فروری ۲۰۰۶ میں اس کارکن عملہ کی بیٹھک کی شروعات ہوئی تو پروفیسر اُدے نارائن سنگھ نے اس میدان کا ایک وسیع خاکہ تیار کیا جو ہندوستانی زبانوں کا مرکزی ادارہ کا ناظم تھا۔